خبردار! Ù…Ù‚Ø¯Ù…Û Ûوگا Û”Û”Û”Û” آص٠عÙان
جوں جوں سردی بڑھتی جا رÛÛŒ ÛÛ’ توں توں سیاسی Ø¯Ø±Ø¬Û Ø+رارت بھی بڑھتا چلا جارÛا ÛÛ’Û” سیاسی سرکس Ú©Ú¾Ú‘Ú©ÛŒ توڑ رش Ù„Û’ رÛا ÛÛ’Û” اپوزیشن اپنے جلسوں پر بضد ÛÛ’ اور وزیراعظم Ù†Û’ تو ÛŒÛاں تک خبردار کر دیا ÛÛ’ Ú©Û Ø¬Ù„Ø³Û’ روکنے Ú©Û’ بجائے اپوزیشن سمیت آرگنائزرز اور کرسیاں کرائے پر دینے والوں پر بھی مقدمات درج کریں Ú¯Û’Û” سابق وزیراعظم شاÛد خاقان عباسی Ù†Û’ پولیس Ú©Ùˆ باور کرایا ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ú¯Ø± اس Ù†Û’ زیادتی Ú©ÛŒ تو Ú©Ù„ بھگتنا بھی Ù¾Ú‘Û’ گی۔ Ø+کمران ماضی Ú©Û’ ÛÙˆÚº یا دور٠Ø+اضر Ú©Û’ پولیس اور Ø§Ù†ØªØ¸Ø§Ù…ÛŒÛ Ú©Û’ لیے آزمائش ÛÛŒ ثابت Ûوئے Ûیں۔ ماضی میں Ø+کمرانوں Ú©Û’ اØ+کامات Ú©ÛŒ بجاآوری کرنے والے آج Ù†Û ØµØ±Ù Ø²ÛŒØ± عتاب Ûیں Ø¨Ù„Ú©Û Ø§Ú©Ø«Ø± تو دربدر بھی Ûیں۔ بَلی کا بکرا بÛرØ+ال Ûر دور میں انÛیں ÛÛŒ بننا Ûوتا ÛÛ’Û” آج اپوزیشن کا قلع قمع کرنے Ú©Û’ دعووں Ú©Û’ ساتھ پیش پیش پولیس اور انتظامی اÙسران Ú©Ù„ Ú©Ù† Ø+الات سے دوچار ÛÙˆÚº گے‘ ÛŒÛ Ú©ÙˆØ¦ÛŒ Ù…Ø¹Ù…Û Ù†Ûیں ÛÛ’Û” میوزیکل چیئر کا ÛŒÛ Ú©Ú¾ÛŒÙ„ روز٠اول سے جاری ÛÛ’Û” اگر Ú©Ûیں Ú©Ù…ÛŒ ÛÛ’ تو بس سبق Ø+اصل کرنے والوں کی۔
اپوزیشن Ú©Û’ اØ+تجاج اور جلسوں پر تØ+ریک انصا٠کا اس قدر واویلا اور پریشانی کسی Ø+د تک قابل٠ÙÛÙ… ÛÛ’Û” جو کام انصا٠سرکار روز٠اول سے اپوزیشن Ú©Û’ ساتھ کر رÛÛŒ تھی آج ÙˆÛÛŒ کام اپوزیشن Ù†Û’ جواب Ø¢Úº غزل Ú©Û’ طور پر شروع کر دیا ÛÛ’ جو اپوزیشن 2018Ø¡ Ú©Û’ الیکشن Ú©Û’ نتائج Ú©Û’ بعد اَدھ موئی نظر آتی تھی‘ انصا٠سرکار Ù†Û’ سرکاری خرچے پر Ù†Û ØµØ±Ù Ø§Ø³Û’ Ø²Ù†Ø¯Û Ø±Ú©Ú¾Ø§ Ø¨Ù„Ú©Û Ø§Ù¾Ù†Û’ اصل کام اور اÛدا٠چھوڑ چھاڑ کر صبØ+ دوپÛر شام صر٠اپوزیشن کا ÙˆÛ Ø±ÛŒÚ©Ø§Ø±Úˆ بجایا Ú©Û Ø¹ÙˆØ§Ù… Ú©Û’ کان Ù¾Ú© گئے Ø¨Ù„Ú©Û Ø§Ú©Ø«Ø± یوں Ù…Ø+سوس Ûوتا ÛÛ’ Ú©Û Ø³Ø±Ú©Ø§Ø± اپنے دعوے اور وعدے پورے کرنے Ù†Ûیں Ø¨Ù„Ú©Û Ø§Ù¾ÙˆØ²ÛŒØ´Ù† کا بینڈ بجانے کیلئے اقتدار میں آئی ÛÛ’Û” 126 دن Ú©Û’ دھرنے Ú©Û’ دوران جو وائٹ پیپر اور کرپشن Ú©ÛŒ داستانیں کنٹینر پر Ú©Ú¾Ú‘Û’ Ûوکر دن رات باجماعت سنائی جاتی تھیں ÙˆÛ Ø³Ø¨Ú¾ÛŒ جوں Ú©ÛŒ توں آج بھی جاری Ûیں۔ سوائے اپنے کام اور کارکردگی Ú©Û’ سبھی Ú©Ú†Ú¾ Ø±ÙˆØ²Ø§Ù†Û Ú©ÛŒ بنیاد پر اس طرØ+ اَپ ڈیٹ کیا جاتا ÛÛ’ جیسے کوئی انتÛائی اÛÙ… اور قومی راز عوام سے شیئر کیا جارÛا ÛÙˆÛ”
Ø+ضرت علی کرم اﷲ وجÛÛ Ú©Û’ ایک Ùرمان کا Ù…ÙÛوم Ú©Ú†Ú¾ یوں ÛÛ’ Ú©Û Ø¨ÙˆÙ„Ù†Û’ سے Ù¾ÛÙ„Û’ الÙاظ انسان Ú©Û’ غلام Ûوتے Ûیں اور Ù…Ù†Û Ø³Û’ نکالنے Ú©Û’ بعد انسان اپنے الÙاظ کا غلام بن جاتا ÛÛ’Û” Ù…Ù†Û Ø³Û’ Ù†Ú©Ù„Û’ الÙاظ ÛÛŒ انسان Ú©ÛŒ عزت Ùˆ توقیر میں اضاÙÛ’ کا باعث بنتے Ûیں اور ÛŒÛÛŒ الÙاظ اسے ذلت اور بدنامیوں Ú©Û’ Ú¯Ú‘Ú¾Û’ میں بھی جا دھکیلتے Ûیں۔ Ù…Ù†Û Ø³Û’ Ù†Ú©Ù„Û’ الÙاظ کسی عوامی لیڈر Ú©Û’ ÛÙˆÚº یا Ø+کمران کے‘ عوام ان الÙاظ سے نجانے کیسی کیسی اÙمیدیں ÙˆØ§Ø¨Ø³ØªÛ Ú©Ø± لیتے Ûیں‘ کیسے کیسے خواب سجا لیتے Ûیں اور اسی آس پر جیتے Ûیں Ú©Û ÙˆÛ Ú©Ø¨ اپنے الÙاظ کا پاس کرتے Ûیں‘کب ان Ú©Û’ دعوے اور وعدے پورے ÛÙˆÚº Ú¯Û’ اور کب ان Ú©Û’ دن پھریں Ú¯Û’ØŸ
آج انصا٠سرکار Ú©Û’ لیے ÙˆÛ Ø³Ø¨Ú¾ÛŒ وعدے اور دعوے Ø³ÙˆØ§Ù„ÛŒÛ Ù†Ø´Ø§Ù† بن کر سامنے Ú©Ú¾Ú‘Û’ Ûیں۔ ÙˆÛ Ø³Ø§Ø±Û’ الÙاظ جو کنٹینر پر 126 دن عوام Ú©Û’ کانوں میں اÙنڈیلے گئے ‘ Ù…Ù†Û Ú†Ú¾Ù¾Ø§Ø¦Û’ پھرتے Ûیں۔ ملکی تاریخ Ú©Û’ طویل ترین دھرنے Ú©Ùˆ جمÛوری جدوجÛد قرار دینے والے آج اپوزیشن Ú©ÛŒ ''جلسیوں‘‘ سے کس قدر خائ٠نظر آتے Ûیں۔ انصا٠سرکار اپنے بیانیوں کا Ú©Ú†Ú¾ پاس رکھ لیتی اور اپنے ÛÛŒ دعووں اور وعدوں پر چند Ùیصد ÛÛŒ عملدآمد کر جاتی تو صورتØ+ال اس قدر پریشان Ú©Ù† Ûرگز Ù†Û Ûوتی۔ اپوزیشن اور انصا٠سرکار Ú©ÛŒ اس Ù…Ø¹Ø±Ú©Û Ø¢Ø±Ø§Ø¦ÛŒ پر مولانا جلال الدین رومیؒ کا ایک قول بے اختیار یاد آرÛا ÛÛ’ Ú©Û Ø±ÙˆÙ†Û’ دھونے اور Ø´Ú©ÙˆÛ’ شکایت کرنے Ú©Û’ بجائے اپنے اعمال پر نظر٠ثانی کرنی چاÛیے۔ جب Ûر کوئی کشتی میں اپنا سوراخ کر رÛا ÛÙˆ تو پھر ÛŒÛ Ûرگز Ù†Ûیں Ú©Ûنا چاÛیے Ú©Û Ùلاں کا سوراخ میرے سوراخ سے بڑا تھا اس لیے کشتی ڈوب گئی۔ ویسے بھی کشتیاں باÛر Ú©Û’ پانی سے Ù†Ûیں اندر Ú©Û’ پانی سے ڈوبتی Ûیں اور اندر پانی تب ÛÛŒ آتا ÛÛ’ جب اس پر سواروں Ú©Û’ درمیان سوراخ کرنے کا Ù…Ù‚Ø§Ø¨Ù„Û Ø¬Ø§Ø±ÛŒ ÛÙˆÛ” تاÛÙ… سرکار Ú©Û’ Ø+الات٠اندرونی Ú©ÛŒ وضاØ+ت Ú©Û’ لیے مولانا رومی Ú©Û’ اس قول پر بطور Ø§Ø³ØªØ¹Ø§Ø±Û ÛÛŒ انØ+صار کرتے Ûیں۔
روٹی ‘کپڑا اورمکان کا Ø¬Ú¾Ø§Ù†Ø³Û Ø¯ÛŒÙ†Û’ والے ÛÙˆÚº یا نظام٠مصطÙÛŒ کا Ù†Ø¹Ø±Û Ù„Ú¯Ø§Ù†Û’ والے‘ لانگ مارچ کرنے والے ÛÙˆÚº یا تØ+ریک نجات چلانے والے‘ سب سے Ù¾ÛÙ„Û’ پاکستان کا ڈھونگ رچانے والے ÛÙˆÚº یا تبدیلی Ú©Û’ دھرنے میں دھمال ڈالنے والے‘ ÛŒÛ Ø³Ø§Ø±Û’ سیاسی سرکس اور ان تماشوں میں پیش پیش Ø+کمران ماضی Ú©Û’ ÛÙˆÚº یا دور٠Ø+اضر Ú©Û’ سبھی Ú©Û’ بارے بجا طور پر Ú©Ûا جاسکتا ÛÛ’ Ú©Û Ù†Û Ù…Ù†ØµØ¨ کا Ù„Ø+اظ اور Ù†Û Ø¢Ø¦ÛŒÙ† Ú©ÛŒ پاسداری‘ قانون Ú©ÛŒ Ø+کمرانی ÛÛ’ Ù†Û Ø§Ø®Ù„Ø§Ù‚ÛŒ Ùˆ سماجی قدروں کا پاس‘ اØ+Ø³Ø§Ø³Ù Ø°Ù…Û Ø¯Ø§Ø±ÛŒâ€˜ وضع داری اور رواداری جیسی صÙات تو کبھی Ú†Ú¾Ùˆ کر بھی Ù†Ûیں گزریں۔ قول Ùˆ Ùعل میں مطابقت تو درکنار وعدوں Ú©ÛŒ پاسداری ÛÛ’ Ù†Û Ø§Ù„Ùاظ Ú©ÛŒ Ø+رمت کا اØ+ساس۔اس ملک Ú©Û’ عوام Ù†Û’ بھی کیا قسمت پائی Ûے‘ کیسے کیسے Ø+کمران ان کا نصیب بن کر ان Ú©ÛŒ بدنصیبی میں شب Ùˆ روز اضاÙÛ’ کا باعث بنتے Ú†Ù„Û’ جا رÛÛ’ Ûیں۔ جن Ø+کمرانوں Ú©ÛŒ اÛلیت Ù…Ø¹Ù…Û Ø§ÙˆØ± قابلیت نامعلوم ÛÙˆ ÙˆÛ Ø³Ø¨Ú¾ÛŒ کتنی دÛائیوں سے اپنی اپنی باریاں لگائے Ú†Ù„Û’ جارÛÛ’ Ûیں۔ سالÛا سال گزر گئے‘ برس Ûا برس بیت گئے‘ کتنے ÛÛŒ Ø+کمران بدل گئے لیکن عوام Ú©Û’ نصیب Ù†Û Ø¨Ø¯Ù„Û’Û” روز٠اول سے لمØ+ÛÙ” موجود تک ان Ú©Û’ مسائل اور مصائب جوں Ú©Û’ توں Ûیں۔
ان سبھی Ø+کمرانوں Ù†Û’ Ø+صول٠اقتدار سے Ù„Û’ کر طول٠اقتدار تک عوام Ú©Ùˆ کیسے کیسے عذابوں سے دوچار Ù†Ûیں رکھا۔ Ø+کمران عÛد٠ماضی Ú©Û’ ÛÙˆÚº یا دور٠Ø+اضر کے‘ Ù†Û ØªÙˆ انÛیں عوام کا کوئی درد ÛÛ’ اور Ù†Û ÛÛŒ ملک Ùˆ قوم Ú©Û’ استØ+کام سے کوئی سروکار۔ملک Ú©Û’ طول Ùˆ عرض میں کوئی مائی کا لعل ایسا Ù†Ûیں جو صاØ+ب٠اقتدار Ùˆ اختیار ÛÙˆ اور گردن اÙٹھا کر Ú†Ù„ سکتا ÛÙˆÛ” انگلی اٹھا کر اÙس Ú©ÛŒ Ø´Ûادت دی جاسکتی ÛÙˆ Ú©Û Ø§Ø³ Ù†Û’ Ø+Ù‚Ù Ø+کمرانی ادا کر دیا۔ ÛŒÛ Ú©ÛŒØ³Û’ Ø+کمران Ûیں اور Ú©Ûاں کا طرز٠Ø+کمرانی ÛÛ’ Ú©Û Ûرطر٠مایوسی‘ بددلی اور بے یقینی ڈیرے جمائے بیٹھی ÛÛ’Û” Ú©Ûیں Ø+الات کا ماتم ÛÛ’ تو Ú©Ûیں اندیشوں اور وسوسوں Ú©Û’ اندھے Ú¯Ú‘Ú¾Û’ Ù…Ù†Û Ú©Ú¾ÙˆÙ„Û’ بیٹھے Ûیں۔ ان مایوسیوں اور اندیشوں سے کوئی کب تک بچ سکتا ÛÛ’Û” عوام Ú©ÛŒ Ø+الت٠زار Ú©Ú†Ú¾ یوں ÛÛ’ Ú©Û Ú©ÙˆØ¦ÛŒ Ø±ÛŒØ²Û Ø±ÛŒØ²Û Ù¹ÙˆÙ¹ØªØ§ ÛÛ’ تو کوئی دھڑام سے گر پڑتا Ûے‘ کوئی Ù‚Ø·Ø±Û Ù‚Ø·Ø±Û Ù…Ø±ØªØ§ ÛÛ’ تو کئی لمØ+Û Ù„Ù…Ø+Û Ø³Ø³Ú©ØªØ§ Ûے‘ اس خطے میں بسنے والوں کا رونا کوئی ایک دن کا رونا Ù†Ûیں‘ ÛŒÛ Ø±ÙˆÙ†Ø§ کئی دÛائیوں سے جاری ÛÛ’Û” اسی رونے دھونے اور روز روز Ú©Û’ مرنے سے چھٹکارا Ø+اصل کرنے Ú©Û’ لیے عوام 126دن کنٹینر پر Ú©Ú¾Ú‘Û’ نیتاؤں Ú©Ùˆ Ù†Û ØµØ±Ù Ù†Ø¬Ø§Øª دÛÙ†Ø¯Û Ø³Ù…Ø¬Ú¾ بیٹھے Ø¨Ù„Ú©Û Ø§Ù† سے بے تØ+اشا اÙمیدیں بھی ÙˆØ§Ø¨Ø³ØªÛ Ú©Ø± لیں۔
ÛŒÛ Ø³Ø¨Ú¾ÛŒ نجات دÛندے باجماعت اقتدار میں آئے لیکن Ù†Û Ø¹ÙˆØ§Ù… Ú©Û’ دن پھرے اور Ù†Û ÛÛŒ ان Ú©ÛŒ Ø³ÛŒØ§Û Ø¨Ø®ØªÛŒ Ú©Ù… Ûوئی‘ Ù†Û Ù‚Ø§Ù†ÙˆÙ† Ú©ÛŒ Ø+کمرانی قائم ÛÙˆ سکی اور Ù†Û ÛÛŒ سماجی انصاÙ‘ گورننس اور میرٹ کا جو Ø+شرنشر اس قلیل ترین عرصے میں انÛÙˆÚº Ù†Û’ کیا ماضی میں اس Ú©ÛŒ مثال ڈھونڈے Ù†Ûیں ملتی۔ چلتے چلتے ایک خاصے Ú©ÛŒ بات شیئر کرتا چلوں اپوزیشن Ú©ÛŒ '' جلسیوں‘‘ سے خائ٠انصا٠سرکار سے بÛتر اس Ø+قیقت سے کون واق٠ÛÛ’ Ú©Û ÙˆÛ 126دن ÙˆÙاقی دارالØ+کومت Ú©Ùˆ منجمد کرنے Ú©Û’ باوجود Ø+کومت٠وقت کا Ú©Ú†Ú¾ Ù†Û Ø¨Ú¯Ø§Ú‘ سکے تو اپوزیشن Ú©Û’ ÛŒÛ Ù†Ù…Ø§Ø¦Ø´ÛŒ شو کیا کر سکیں Ú¯Û’ØŸ سرکاری خرچے پر ان Ú©ÛŒ اÛمیت بڑھانے Ú©Û’ بجائے انÛیں Ùری Ûینڈ دے کر تو دیکھیں جÛاں عوام انصا٠سرکار Ú©ÛŒ طرز٠Ø+کمرانی سے نالاں Ûیں تو ÙˆÛاں اپوزیشن Ú©Û’ ڈالے سبھی اÙجاڑوں سے بھی بخوبی واق٠Ûیں۔ بس خیال رÛÛ’ Ú©Û 2018Ø¡ Ú©Û’ الیکشن میں عوام Ù†Û’ دو پارٹیوں Ú©Ùˆ مسترد کیا تھا Ø¢Ø¦Ù†Ø¯Û Ø§Ù†ØªØ®Ø§Ø¨Ø§Øª میں Ú©Ûیں تیسری پارٹی بھی اÙÙ† Ú©Û’ Ûد٠پر Ù†Û Ø¢Ø¬Ø§Ø¦Û’Û”